حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ آخری حجت خدا،مہدی دوراں حضرت صاحب الزمان علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے پر مسرت موقع کے پیش نظر گذشتہ برسوں کی طرح امسال بھی نور عصر کریش کورس کا اہتمام کیا گیا۔
اس سلسلہ کے تیسرے درس کا آغاز قاری قرآن پاک جناب فرقان حیدر صاحب نے سورہ ضحی کی تلاوت کے ذریعہ کیا۔
امام باڑہ میرن صاحب میں نظم و ضبط کی اعلی مثال قابل دید ہے جہاں وقت کی پابندی زبانزد خاص و عام ہے۔تیسرے درس سے خطاب کا موضوع تھا علامات ظہور۔
اپنے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے تمہیدی طور پر مولانا سید اصطفی رضا رضوی نے بیان کیا کہ عقیدت مہدویت تنہا ہم شیعوں سے مخصوص نہیں ہے بلکہ تمام مکاتب فکر کا اس بات پر اتفاق ہے کہ پروردگار عالم نسل فاطمی سے ایک شخص کو اصلاح کی غرض سے بھیجے گا۔جس کا کام ہوگا زمین کو عدل و انصاف سے پر کرنا۔سواد اعظم کی صحاح ستہ جیسے معتبر منابع میں بھی مہدویت کا موضوع باقاعدہ ذکر ہوا ہے۔یہاں تک کہ اس حدیث نبوی کا بھی سبھی نے تذکرہ کیا جس میں آنحضرت نے فرمایا کہ مہدی کا انکار کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔المھدی حق من ولد فاطمۃ جیسی تعبیرات نبی اکرم سے تمام علماء اسلام نے ذکر فرمائی ہیں۔
استاد درس نے اضافہ کیا کہ بعض روایات میں حضرت حجت کا شجرہ بیان کیا گیا ہے تو بعض میں ظہور کے بعد کے حالات کا تذکرہ ملتا ہے۔ان احادیث سے کچھ لوگوں نے سوء استفادہ کیا اور مہدی ہونے کا دعوی کر بیٹھے۔کچھ لوگوں نے خود کے لئے دعوی کیا تو کچھ لوگوں کے پیروکاروں نے ان کے بارے میں اعلان کر دیا کہ یہی وہ شخصیت جن کی بشارت نبی اعظم نے دی تھی۔امام مہدی کی ولادت سے برسوں قبل سب سے پہلے جس کے مہدی ہونے کا دعوی کیا گیا وہ جناب محمد حنفیہ ہیں۔اس فرقہ کا نام کیسانیہ قرار پایا۔نہ جانے کتنے لوگوں کی مہدویت کا جھوٹا دعوی ہوا۔ہندوستان سے اکبر کے دور میں سید محمد جونپوری نے مہدویت کا دعوی کیا۔اسی طرح غلام احمد قادیانی کے سلسلہ میں لکھنؤ سمیت دیگر شہروں میں پوسٹر چسپاں نظر آتے ہیں جس میں مہدویت سے سوء استفادہ صاف جھلکتا ہے۔
مولانا سید اصطفی رضا نے بات آگے بڑھاتے ہوئے فرمایا ان باتوں کے پیش نظر ہمیں معرفت میں اضافہ کرنا ہوگا تا کہ جھوٹی مہدویت سے آشنا ہوا جا سکے۔روایات میں کچھ ایسی ہیں جو ظہور کے ہنگام یا ظہور سے قبل یا ظہور کے بعد سے متعلق ہیں یہ روایات، علامات ظہور کو بیان کرتی ہیں۔علامت واحد ہے اس کی جمع علائم یا علامات ہیں۔علامات یا حتمی ہیں یا غیر حتمی۔
لوح محفوظ اور لوح محو و اثبات کے ضمن میں اپنے لکچر کے دوران مولانا اصطفی رضا نے وضاحت کی کہ لوح محفوظ کا علم فقط خدا کو ہوتا ہے جبکہ لوح محو و اثبات کا علم ملائکہ سمیت انبیاء و اولیاء کو بھی ہوتا ہے۔لوح محو و اثبات میں کسی کی موت کا تذکرہ ہو سکتا ہے کہ یہ شخص فلاں دن دنیا سے رخصت ہو جائے گا لیکن ممکن ہے کہ لوح محفوظ میں اس کے ذریعہ صدقہ نکال کر موت کا وقت ٹالا جا سکتا ہو۔جس طرح لوح محفوظ پر موجود باتیں حتمی ہیں اسی طرح کچھ علامات حتمی ہیں۔جن کے بغیر ظہور نہ ہوگا۔
حتمی علامات کا تذکرہ کرتے ہوئے درس میں بیان کیا گیا کہ ایک حتمی علامت ہے سفیانی کا قیام،دوسری حتمی علامت ہے خسف البیداء،تیسری حتمی علامت ہے صیحہ یعنی ندائے آسمانی،چوتھی حتمی علامت ہے مرد یمانی کا قتل اور پانچویں حتمی علامت ہے نفس ذکیہ کا قتل۔
ان علامات کے اس لئے جاننا ضروری ہے کہ اگر کوئی مہدویت کا جھوٹا دعوی کرے تو اس سے دریافت کیا جائے ان علامات کے بغیر کیسے امام مہدی آ سکتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ نور عصر کریش کورس کے سبب ان دنوں امام بارگاہ میرن صاحب مفتی گنج کی فضا مزید نورانی ہو گئی ہے جہاں منتظرین بڑی تعداد میں امام منتظر کے اشتیاق میں ان دروس میں شریک ہو رہے ہیں۔
ولایت ٹی وی نے اعلان کیا کہ جو ٹوکن آپ کو مل رہا اسی سے آپ کے حضور و غیاب کی منزل طے ہوگی اور آئندہ ولایت ٹی وی کی جانب سے ہونے والے مسابقات میں ٹوکن رکھنے والوں سے فیس نہیں لی جائے گی۔
آخری درس کے بعد ۲۵ سوالات پر مشتمل پیپر دیا جائے گا جس کے جواب کے لئے برادران و خواہران کے پاس ۲۵ منٹ ہوں گے۔
شب نیمہ شعبان نماز مغربین مہدی گھاٹ پر با جماعت ادا ہوگی بعدہ اسناد و انعامات تقسیم ہوں گے۔